ماں باپ کومحبت بھری نگاہ سے دیکھنا بھی عبادت ہے۔
حدیث نبوی ﷺ ’’ ماں باپ کو محبت بھری نگاہ سے دیکھنا بھی عبادت ہے‘‘
ماں اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت ہے۔ماں کا لفظ بولتے ہی ٹھنڈک اور سکون کا احساس رگ وپے میں اترجاتا ہے کیونکہ ماں مجسم دعا ہے ۔ماں کے قریب آتے ہی یہ احساس ہوتا ہے کہ ایک خوف زدہ ڈرا سہما معاشرے کا ستم رسیدہ کوئی شخص ایک بہت ہی نرم وملائم، آسودہ، آرام دہ اور محفوظ پناہ گاہ میں آگیا ہے۔ماں دنیا کا وہ واحد رشتہ ہے جو اپنے بچے کے غم جھولی میں سمیٹ کر آسودگی محسوس کرتی ہے۔دنیا کے ہر رشتے میں تھوڑی بہت خود غرضی ہوسکتی ہے لیکن ماں کا رشتہ واحد رشتہ ہے جوہر غرض سے خالی ہوتا ہے۔
اسلام نے بھی ماں کو بہت اونچا مقام دیا ہے۔ایک مرتبہ ایک شخص نے رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے؟۔آپ صلّی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تیری ماں‘‘ اس نے پوچھا:’’پھر کون؟‘‘آپ صلّی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تیری ماں‘‘اس نے تیسری بار پوچھا:’’پھر کون؟‘‘آپ صلّی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تیری ماں‘‘ چوتھی بار پوچھنے پر آپ صلّی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تیرا باپ‘‘
ایک صحابی رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی اے اللہ کے رسول صلّی اللہ علیہ وسلّم میں جہاد کے لیے جانا چاہتا ہوں؟‘‘ آپ صلّی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا’’تیری ماں ہے؟‘‘ اس نے کہا’’ہاں‘‘ آپ صلّی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا:’’اس کی خدمت کرو کیونکہ اس کے پاؤں کے نیچے جنت ہے‘‘ (سنن نسائی /سنن احمد )
رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلم کی رضاعی ماں حلیمہ سعدیہ علیہا السلام جب بھی تشریف لاتیں تو آپ صلّی اللہ علیہ وسلم یا امی یا امی کہہ کر ان سے لپٹ جاتے اور انھیں تحفے تحائف دے کر رخصت کرتے۔
ماں باپ جب بوڑھے ہوجاتے ہیں تو وہ بہت حساس ہوجاتے ہیں۔ان کے جذبات کا اسی طرح خیال رکھنا چاہیے جس طرح انھوں نے بچپن میں ہمارا رکھا۔ آپ صلّی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’ ماں باپ کو محبت بھری ایک نگاہ سے دیکھنا بھی عبادت ہے‘‘ اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم ماں باپ کے لیے یہ دعا پڑھتے رہیں۔
ربّ ارحمھما کما ربّینی صغیرا
(سورۃالاسراء،آیت نمبر24)
(اے اللہ! ان دونوں پر اسی طرح رحم فرما جس طرح انھوں نے مجھے بچپن میں پالا)
اسلام نے بھی ماں کو بہت اونچا مقام دیا ہے۔ایک مرتبہ ایک شخص نے رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے؟۔آپ صلّی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تیری ماں‘‘ اس نے پوچھا:’’پھر کون؟‘‘آپ صلّی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تیری ماں‘‘اس نے تیسری بار پوچھا:’’پھر کون؟‘‘آپ صلّی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تیری ماں‘‘ چوتھی بار پوچھنے پر آپ صلّی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تیرا باپ‘‘
ایک صحابی رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی اے اللہ کے رسول صلّی اللہ علیہ وسلّم میں جہاد کے لیے جانا چاہتا ہوں؟‘‘ آپ صلّی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا’’تیری ماں ہے؟‘‘ اس نے کہا’’ہاں‘‘ آپ صلّی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا:’’اس کی خدمت کرو کیونکہ اس کے پاؤں کے نیچے جنت ہے‘‘ (سنن نسائی /سنن احمد )
رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلم کی رضاعی ماں حلیمہ سعدیہ علیہا السلام جب بھی تشریف لاتیں تو آپ صلّی اللہ علیہ وسلم یا امی یا امی کہہ کر ان سے لپٹ جاتے اور انھیں تحفے تحائف دے کر رخصت کرتے۔
ماں باپ جب بوڑھے ہوجاتے ہیں تو وہ بہت حساس ہوجاتے ہیں۔ان کے جذبات کا اسی طرح خیال رکھنا چاہیے جس طرح انھوں نے بچپن میں ہمارا رکھا۔ آپ صلّی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’ ماں باپ کو محبت بھری ایک نگاہ سے دیکھنا بھی عبادت ہے‘‘ اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم ماں باپ کے لیے یہ دعا پڑھتے رہیں۔
ربّ ارحمھما کما ربّینی صغیرا
(سورۃالاسراء،آیت نمبر24)
(اے اللہ! ان دونوں پر اسی طرح رحم فرما جس طرح انھوں نے مجھے بچپن میں پالا)
Comments
Post a Comment